Thursday, 22 January 2015

جاگتی آنکھ کا خواب"

ایک رستہ، جسے کلیوں نے سرِ دشت پرویا ھو، ھماری خاطر
ھم کہیں دُور سے آتے ھوں، کِسی خواب میں گم
ھاتھ میں ھاتھ لئے
سطحِ آئینہ پر چلتی ھُوئی خوُشبو کی طرح
سُبک انداز ھوا کی صورت
وادیء گل کی طرف بہتے ھوئے جاتے ھوں
مگر اے جانِ جہاں، اِس کے لیے
ھمیں گردابِ زمانہ سے نکل آنے کی فرصت بھی تو ھو!
وقت کے دشتِ بلا خیز میں کلیوں کو چٹکنے کی اجازت بھی تو ھو

ایوب خاور

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...