نظم اُلجھی ہوئی ہے سینے میں
مصرعے عطا ہوئے ہیں ہونٹوں پر
اُڑتے پھرتے ہیں تتلیوں کی طرح
لفظ کاغذ پہ بیٹھتے ہی نہیں
کب سے بیٹھا ہوں میں جانم
سادے کاغذ پہ لکھ کے تیرا نام
بس تیرا نام ہی مکمل ہے
اس سے بہتر بھی نظم کیا ہوگی
گُلزار
No comments:
Post a Comment