Monday, 19 January 2015

Nazm uljhi hai seenon me

نظم اُلجھی ہوئی ہے سینے میں
مصرعے عطا ہوئے ہیں ہونٹوں پر 
اُڑتے پھرتے ہیں تتلیوں کی طرح 
لفظ کاغذ پہ بیٹھتے ہی نہیں 
کب سے بیٹھا ہوں میں جانم 
سادے کاغذ پہ لکھ کے تیرا نام 
بس تیرا نام ہی مکمل ہے 
اس سے بہتر بھی نظم کیا ہوگی 

گُلزار​

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...