ڈھونڈنے جس میں زندگی نکلی
وہ اسی شخص کی گلی نکلی
وہ جو لگتی تھی کانچ کی گڑیا
ضرب پڑنے پہ آہنی نکلی
اس حویلی میں چاند ڈھلنے پر
ہر دریچے سے روشنی نکلی
وہ ہوا تو نہیں تھی لڑکی تھی
کس لیے اتنی سر پھری نکلی
نوشی گیلانی
شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...
No comments:
Post a Comment