Tuesday 23 February 2016

Kabhi Mayoos mat hona

ﻣﺎﯾﻮﺱ ﻣﺖ ﮨﻮﻧﺎ
ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﺍ ﮐﺘﻨﺎ ﮔﮩﺮﺍ ﮨﻮ
ﺳﺤﺮ ﮐﯽ ﺭﺍﮦ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﺋﻞ
ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﮨﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﮑﺘﺎ
ﺳﻮﯾﺮﺍ ﮨﻮ ﮐﮯ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ
ﮐﺒﮭﯽ ﻣﺎﯾﻮﺱ ﻣﺖ ﮨﻮﻧﺎ،ﺍﻣﯿﺪﻭﮞ ﮐﮯ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﻣﯿﮟ
ﺗﻼﻃﻢ ﺁﺗﮯ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﺳﻔﯿﻨﮯ ﮈﻭﺑﺘﮯ ﺑﮭﯽ ﮨﯿﮟ
ﺳﻔﺮ ﻟﯿﮑﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﺘﺎ
ﻣﺴﺎﻓﺮ ﭨﻮﭦ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﻣﮕﺮ ﻣﺎﻧﺠﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﮑﺘﺎ
ﺳﻔﺮ ﻃﮯ ﮨﻮ ﮐﮯ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ
ﮐﺒﮭﯽ ﻣﺎﯾﻮﺱ ﻣﺖ ﮨﻮﻧﺎ،ﺧﺪﺍ ﻇﺎﮨﺮ ﮨﮯ ﻣﻨﻈﺮ ﺑﮭﯽ
ﻭﮨﯽ ﮨﮯ ﺣﺎﻝ ﺳﮯ ﻭﺍﻗﻒ
ﻭﮨﯽ ﺳﯿﻨﻮﮞ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺑﮭﯽ
ﻣﺼﯿﺒﺖ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ
ﮐﺒﮭﯽ ﺗﻢ ﻣﺎﻧﮓ ﮐﺮ ﺩﯾﮑﮭﻮ
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺁﻧﮑﮫ ﮐﮯ ﺁﻧﺴﻮ
ﯾﻮﮞ ﮨﯽ ﮈﮬﻠﻨﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﮮ ﮔﺎ
ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺁﺱ ﮐﯽ ﮔﺎﮔﺮ
ﮐﺒﮭﯽ ﮔﺮﻧﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﮮ ﮔﺎ
ﮨﻮﺍ ﮐﺘﻨﯽ ﻣﺨﺎﻟﻒ ﮨﻮ
ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻣﮍﻧﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﮮ ﮔﺎ
ﮐﺒﮭﯽ ﻣﺎﯾﻮﺱ ﻣﺖ ﮨﻮﻧﺎ،ﻭﮨﺎﮞ ﺍﻧﺼﺎﻑ ﮐﯽ ﭼﮑّﯽ
ﺫﺭﺍ ﺩﮬﯿﺮﮮ ﺳﮯ ﭼﻠﺘﯽ ﮨﮯ
ﻣﮕﺮ ﭼﮑّﯽ ﮐﮯ ﭘﺎﭨﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﺑﮩﺖ ﺑﺎﺭﯾﮏ ﭘﺴﺘﺎ ﮨﮯ
ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺍﯾﮏ ﮐﺎ ﺑﺪﻟﮧ
ﻭﮨﺎﮞ ﺳﺘﺮ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﮯ
ﻧﯿﺖ ﺗﻠﺘﯽ ﮨﮯ ﭘﻠﮍﻭﮞ ﻣﯿﮟ
ﻋﻤﻞ ﻧﺎﭘﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﺗﮯ
ﻭﮨﺎﮞ ﺟﻮ ﮨﺎﺗﮫ ﺍﭨﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﮐﺒﮭﯽ ﺧﺎﻟﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﮯ
ﺫﺭﺍ ﺳﯽ ﺩﯾﺮ ﻟﮕﺘﯽ ﮨﮯ
ﻣﮕﺮ ﻭﮦ ﺩﮮ ﮐﮯ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ
ﮐﺒﮭﯽ ﻣﺎﯾﻮﺱ ﻣﺖ ﮨﻮﻧﺎ،ﺩﺭﯾﺪﮦ ﺩﺍﻣﻨﻮﮞ ﮐﻮ ﻭﮦ
ﺭﻓﻮ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﺭﺣﻤﺖ ﺳﮯ
ﺍﮔﺮ کشوکول ﭨﻮﭨﺎ ﮨﻮ
ﺗﻮ ﻭﮦ ﺑﮭﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﻧﻌﻤﺖ ﺳﮯ
ﮐﺒﮭﯽ ﺍﯾﻮﺏؑ ﮐﯽ ﺧﺎﻃﺮ
ﺯﻣﯿﮟ ﭼﺸﻤﮧ ﺍﺑﻠﺘﯽ ﮨﮯ
ﮐﮩﯿﮟ ﯾﻮﻧﺲؑ ﮐﮯ ﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﭘﺮ
ﺍﮔﺮ ﻓﺮﯾﺎﺩ ﺍﭨﮭﺘﯽ ﮨﮯ
ﮐﺴﯽ ﺑﻨﺠﺮ ﺟﺰﯾﺮﮮ ﭘﺮ
ﮐﺪﻭ ﮐﯽ ﺑﯿﻞ ﺍﮔﺘﯽ ﮨﮯ
ﺟﻮ ﺳﺎﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ ﭘﺎﻧﯽ ﺑﮭﯽ
ﻋﻼﺝِ ﻧﺎﺗﻮﺍﻧﯽ ﺑﮭﯽ
ﮐﺒﮭﯽ ﻣﺎﯾﻮﺱ ﻣﺖ ﮨﻮﻧﺎ،ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺩﻝ ﮐﯽ ﭨﯿﺴﻮﮞ ﮐﻮ
ﯾﻮﮞ ﮨﯽ ﺩُﮐﮭﻨﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﮮ ﮔﺎ
ﺗﻤﻨﺎ ﮐﺎ ﺩﯾﺎ ﻋﺎﺻﻢؔ ﮐﺒﮭﯽ
ﺑﺠﮭﻨﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﮮ ﮔﺎ
ﮐﺒﮭﯽ ﻭﮦ ﺁﺱ ﮐﺎ ﺩﺭﯾﺎ
ﮐﮩﯿﮟ ﺭﮐﻨﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﮮ ﮔﺎ
ﮐﺒﮭﯽ ﻣﺎﯾﻮﺱ ﻣﺖ ﮨﻮﻧﺎ،ﺟﺐ ﺍُﺱ ﮐﮯ ﺭﺣﻢ ﮐﺎ ﺳﺎﮔﺮ
ﭼﮭﻠﮏ ﮐﮯ ﺟﻮﺵ ﮐﮭﺎﺗﺎ ﮨﮯ
ﻗﮩﺮ ﮈﮬﺎﺗﺎ ﮨﻮﺍ ﺳﻮﺭﺝ
ﯾﮑﺎ ﯾﮏ ﮐﺎﻧﭗ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ
ﮨﻮﺍ ﺍﭨﮭﺘﯽ ﮨﮯ ﻟﮩﺮﺍ ﮐﺮ
ﮔﮭﭩﺎ ﺳﺠﺪﮮ ﻣﯿﮟ ﮔﺮﺗﯽ ﮨﮯ
ﺟﮩﺎﮞ ﺩﮬﺮﺗﯽ ﺗﺮﺳﺘﯽ ﮨﮯ
ﻭﮨﯿﮟ ﺭﺣﻤﺖ ﺑﺮﺳﺘﯽ ﮨﮯ
ﺗﺮﺳﺘﮯ ﺭﯾﮓ ﺯﺍﺭﻭﮞ ﭘﺮ
ﺍﺑﺮ ﺑﮩﮧ ﮐﮯ ﮨﯽ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ
ﻧﻈﺮ ﻭﮦ ﺍﭨﮫ ﮐﮯ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ
ﮐﺮﻡ ﮨﻮ ﮐﮯ ﮨﯽ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ
ﺍﻣﯿﺪﻭﮞ ﮐﺎ ﭼﻤﮑﺘﺎ ﺩﻥ
ﺍﻣﺮ ﮨﻮ ﮐﮯ ﮨﯽ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ
ﮐﺒﮭﯽ ﻣﺎﯾﻮﺱ ﻣﺖ ﮨﻮﻧﺎ...!!!

11 comments:

  1. بہت عمدہ ُ - شاعر ؟

    ReplyDelete
  2. Masha Allah bhut piyari baat heart touching words

    ReplyDelete
  3. Very beautiful naat i love this naat

    ReplyDelete
  4. کبھی مایوس مت ہونا
    امیدوں کے سمندر میں
    طلاطم آتے رہیتے ہیں
    سفینے ڈوبتے بھی ہیں
    سفر لیکن نھی رکتا
    مسافر ٹوٹ جاتے ہیں
    مگر ملاح نہیں تھکتا
    سفر طے ہو کے رہتا ہے

    کبھی مایوس مت ہونا
    اندھیرا کتنا گہرا ہو
    کبھی مایوس مت ہونا
    اندھیرا کتنا گہرا ہو

    کبھی مایوس مت ہونا
    خدا واقف ہے ناظر بھی
    خدا ظاھر ہے باطن بھی
    وھی ہے حال سے واقف
    وھی سینوں کے اندر بھی
    مصیبت کے اندھیروں میں
    تمہیں گرنے نہیں دیگا
    کبھی مایوس مت ہونا

    کبھی مایوس مت ہونا
    اندھیرا کتنا گہرا ہو
    کبھی مایوس مت ہونا
    اندھیرا کتنا گہرا ہو

    اللہ ،مولا

    کبھی تم مانگ کر دیکھو
    تمہاری آنکھ کے آنسو
    یونہی ڈھلنے نہیں دیگا
    تمھاری آس کی گاگر
    کبھی گرنے نہیں دیگا
    ہوا کتنی مخالف ہو
    تمہیں مڑنے نہیں دیگا
    کبھی مایوس مت ہونا


    کبھی مایوس مت ہونا
    اندھیرا کتنا گہرا ہو
    کبھی مایوس مت ہونا
    اندھیرا کتنا گہرا ہو

    وہاں انصاف کی چکی
    ذرا دیھرے سے چلتی ہے
    مگر چکی کے پاٹوں میں
    بہت باریک پستا ہے
    تمہارے ایک کا بدلہ
    وہاں ستر سے زیادہ ہے
    نیت تلتی ہے پلڑوں میں
    کبھی مایوس مت ہونا


    کبھی مایوس مت ہونا
    اندھیرا کتنا گہرا ہو
    کبھی مایوس مت ہونا
    اندھیرا کتنا گہرا ہو

    اللہ ، مولا

    وہاں جو ہاتھ اٹھتے ہیں
    کبھی خالی نہیں آتے
    ذرا سے دیر لگتی ہے
    مگر وہ دے کے رہتا ہے
    ذرا سے دیر لگتی ہے
    مگر وہ دے کے رہتا ہے
    ہاں وہ دے کے رہتا ہے
    کبھی مایوس مت ہونا

    کبھی مایوس مت ہونا
    اندھیرا کتنا گہرا ہو
    کبھی مایوس مت ہونا
    اندھیرا کتنا گہرا ہو

    دریدہ دامنوں کو وہ
    رفو کرتا ہے رحمت سے
    اگر کشکول ٹوٹا ہو
    تو وہ بھرتا ہے نعمت سے
    کبھی ایوب علیہ السلام کی خاطر
    زمیں چشمہ ابلتی ہے
    کہیں یونس علیہ السلام کے ہونٹوں ہر
    اگر فریاد اٹھتی ہے
    کبھی مایوں مت ہونا

    اللہ ، مولا

    کبھی مایوس مت ہونا
    اندھیرا کتنا گہرا ہو
    کبھی مایوس مت ہونا
    اندھیرا کتنا گہرا ہو

    تمہارے دل کی ٹھیسوں کو
    یونہی دکھنے نہیں دیگا
    تمنا کا دیا یاروں
    کبھی بجھنے نہیں دیگا
    کبھی وہ آس کا دریا
    کہیں رکنے نہیں دیگا
    کہیں تھمنے نہیں دیگا
    کبھی مایوس مت ہونا

    کبھی مایوس مت ہونا
    اندھیرا کتنا گہرا ہو
    کبھی مایوس مت ہونا
    اندھیرا کتنا گہرا ہو

    جب اس کے رحم کا ساگر
    چھلک کے جوش کھاتا ہے
    قہر ڈھاتا ہو سورج
    یکایک کانپ جاتا ہے
    ہوا اٹھتی ہے لہرا کر
    گھٹا سجدے میں گرتی ہے
    جہاں دھرتی ترستی ہے
    وہی رحمت برستی ہے

    کبھی مایوس مت ہونا
    اندھیرا کتنا گہرا ہو
    کبھی مایوس مت ہونا
    اندھیرا کتنا گہرا ہو
    اللہ ، مولا

    ترستے ریگ زاروں پر
    ابر بہ کے ہی رہتا ہے
    نظر ہو اٹھ کت رہتی ہے
    کرم ہو کے ہی رہتا ہے
    امیدوں کا چمکتا دن
    امر ہو کے ہی رہتا ہے
    کبھی مایوس مت ہونا


    کبھی مایوس مت ہونا
    اندھیرا کتنا گہرا ہو
    کبھی مایوس مت ہونا
    اندھیرا کتنا گہرا ہو

    ReplyDelete

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...