چلو چھوڑو پرانی داستاں کا ذکر کیا کرنا
ہُوا جو بھی وہ ہونا تھا
کیا ترکِ وفا کس نے، وہ میں تھا یا کہ تم جاناں
چلو گر یوں ہوا کہ تم نے بخشے ہجر کے لمحے
تو کیوں الزام دوں تم کو
محبت کی حقیقت ہی ہے کچھ ایسی
چلو ہم نے ہمشہ ساتھ رہنے کے اگر پیما کیئے بھی تھے
تو پھر یہ بھی حقیقت ہے کہ پیما مر بھی جاتے ہیں
میں اتنا بے خبر ہوں کہ مجھے معلوم ہی کب ہے
کہ جاناں اب کہاں ہو تم
تم اکثر پوچھا کرتی تھیں
کہ جیون، زندگی، چاہت، محبت، ہجر کی باتیں
خوشی کی کیا حقیقت ہے?
اداسی کا سبب کیا ہے ?
حقیقت موت کی کیا ہے?
میری بس ایک عادت تھی
تمہارے سب سوالوں کو میں ہنس کر ٹال دیتا تھا
چلو پھر آج میں تم کو سبھی باتیں بتاتا ہوں
یہ جیون، زندگی دونوں عجب ہی ہیں
کوئی کہتا ہے جیون، زندگی یوں ہے
کہ جیسے ایک انسان کو
کسی الزام کے بن ہی سزا دی جائے پھانسی کی
اگر خود سے ملے فرصت تو پھر تم دیکھنا
کہ ہر طرف انسان بڑی زلت میں سانسیں لے رہیں ہوگے
یہ دُھتکارے ہوئے وہ لوگ ہیں جن سے میرا گہرا تعلق ہے
مگر کچھ لوگ ایسے ہیں کہ جن کا تم بھی حصہ ہو
جو کہتے ہیں کسی پاتال سے لے کر بڑے دلکش نظاروں تک
تیری مسکان سے لے کر میرے دل کی بہاروں تک
یہ جیون خوبصورت ہے
یہ ایسے لوگ ہیں جن کو نہیں فرصت سمجھنے کی
حقیقت کیا ہے جیون کی
نا یہ کہ زندگی کیا ہے?
میں ان لوگوں پہ اپنی رائے کو محفوظ رکھتا ہوں
کہ تم ناراض مت ہونا
چلو اب بات کرتے ہیں محبت کی
محبت ایک دھوکا ہے سراسر خود فریبی ہے
کسی کا کون ہوتا ہے?
محبت کی حقیقت اور کیا ہوگی
کسی بھی غیر اپنا بنا نے کی سعی ناکام ہی کہ لو
مگر پھر بھی مجھے یہ ماننا ہوگا
محبت ایسا جذبہ ہے کبھی جو مٹ نہیں سکتا
محبت مر نہیں سکتی
مگر اتنا تو کہنے کا مجھے حق دو
محبت مار دیتی ہے
کہو تو ہجر پر بھی اب ذرا سی بات ہو جائے
سنا ہے ہجر قاتل ہے
یہ انسان کو رولاتا ہے یہ نیندیں نوچ لیتا ہے
یہ جیتے جی کسی کو مار دیتا ہے
مگر میں اتنا کہتا ہوں
دو دلوں میں اگر کوئی دوری نہیں
ہاتھ میں ہاتھ ہو یہ ضروری نہیں
ہجر نے تیرے مجھ کو مکمل کیا
زندگی تیرے بن بھی ادھوری نہیں
کبھی تم نے یہ پوچھا تھا
حقیقت موت کی کیا ہے?
کتابوں میں بھی تم نے یہ پڑھا ہوگا
کہ جب سانسیں اکھڑ جائیں
توانسان موت کی وادی میں اپنے پاؤں رکھتا ہے
تمہیں یہ بھی پتہ ہوگا یہ ضد ہے زندگانی کی
مگر جاناں میں اس کو نیند کہتا ہوں
یا اس کے بعد اچھی زندگی آغاز کرتی ہے
کبھی سڑکوں پہ جلتی زندہ لاشوں کو اگر دیکھو
تو تم کو موت کے معنی سمجھ میں آ ہی جائیں گے
چلواب ذکر کرتے ہیں، خوشی کیا ہے?
اداسی کا سبب کیا ہے?
تمہں تکلیف تو ہوگی ?
مگر خاموش رہنا ہی میرے بس میں نہیں اب کے
حسیں منزل کی خواہش میں کوئی جب اپنا ہمدم چھوڑ جاتا ہے
تو پھر وہ چونکتا کیوں ہے
کبھی جو ذکر ہو اسکا تو آنکھیں بھیگتی کیوں ہیں
کبھی جب اس حسین منزل پہ ہر شے ہو
مگر ہمدم کوئی نا ہو
خدا تم پر کبھی وہ وقت نا لائے
مگر ایسا ہوا تو تم اداسی کا سبب خود جان جاؤ گی
چلو چھوڑو خوشی کا ذکر کیا کرنا
محبت کو نبھا دینا حقیقت میں خوشی ہے بس
چلو جاناں کہ اب تم سے
اجازت چاہتا ہوں میں
ہمشہ کو خدا حافظ
احمد حماد
No comments:
Post a Comment