Saturday, October 11, 2014

Her moj K daman


ہر موج کے دامن میں بیدار جو دریا ہے
اک ریت کے ذرے میں آباد جو صحرا ہے
کیا اُس کی وضاحت ہے کیا اس کا تقاضا ہے
جو سامنے آتا ہے منظر ہے کہ پردہ ہے

بے انت سوالوں کی زنجیر ہے یہ دنیا
اُس عکس کے سایوں کی تصویر ہے یہ دنیا
جس عکس کے جلوے کو ہر آنکھ ترستی ہے
ہے ایک گھٹا ایسی ، کُھلتی نہ برستی ہے
کیوں رنگ نہیں رُکتے ، کیوں بات نہیں چلتی
کیوں چاند نہیں بھُجتا کیوں رات نہیں جلتی

موسم کی صدا سن کر کیوں شاخ لرزتی ہے
کیوں اوس کف ِ گُل پر پل بھر کو ٹھہرتی ہے
کیوں خواب بھٹکتے ہیں کیوں آس بکھرتی ہے
اس ایک تسلسل سے کیوں وقت نہیں تھکتا
بس ایک تحیر میں کیوں عمر گزرتی ہے

امجد اسلام امجد

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...