Thursday, January 29, 2015

Aana Ko Jeet janay DO

انا کو جیت جانے دو
سُنو، اب واپسی کے راستے مسدود ھیں سارے
کہاں خوشبو کا جھونکا، رنگ باقی ھے گلابوں میں
ستاروں میں بھی کوئی روشنی کب ھے؟
بچھڑنے سے جو سچ پوچھو کہیں کوئی کمی کب ھے
محبت کے سویرے شام اوڑھے سو چُکے کب کے،
وفا کے اِس جنازے پر بھی ھم تم رو چُکے کب کے
چلو جو پل بچے ھیں
اِن کو ہنس کر بیت جانے دو
انا کو جیت جانے دو

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...