Thursday, 29 January 2015

Bahot Masroof rehty ho

بہت مصروف رہتے ہو
نہیں فرصت ذرا تم کو
بہت سے دوست ایسے ہیں
جنہیں ملنا ملانا ہے
کئی دنیا کی رسمیں ہیں
جنہیں تم نے نبھانا ہے
ادھورے کام ہیں ڈھیروں
جنہیں اب ختم کرنا ہے
مگر کیا ان ضروری کاموں کی فہرست میں تم نے
مجھے ملنا، مجھے تکنا نہیں لکھا
کیا ان کاموں کے آخر سے بھی آخر میں
میرا درجہ نہیں آتا
بہت دشوار ہے میرے لیے اس کرب کو سہنا
نہیں ممکن مگر اس درد کا اب دل میں ہی رہنا
اگر فرصت ہو تو سوچو
جنہیں پوروں سے چنتے تھے
وہ آنسو رُلتے جاتے ہیں
جسے تم جان کہتے تھے
اگر وہ جان ہی نا ہو
تو پھر پھولوں کی خوشبو لے کر آنا بھی تو کیا آنا
کہ مٹی کی لحد پر بیٹھ کر واپس بلانے سے 
کوئی بھی آ نہیں جاتا
جو دنیا میں کسی کا غم نہ بانٹے، ساتھی وہ کیسا
کہ پلکوں کی گھنی جھالر کے گرنے پر
اسے رونا، بلانا ، وقت کو الزام دے دینا
بڑی فرسودہ باتیں ہیں
کہ تم تو جانتے ہوگے
گرا آنسو، گیا لمحہ اور پلکوں جا گرا پردہ
دوبارہ مڑ نہیں سکتا

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...