Saturday, January 3, 2015

ہوش والوں سے کہاں طرز ادا پاؤ گے 
عشق کا جام پیو، ہوش میں آ جاؤ گے

کچھ تو بڑھہ جائے گی یہ بیخودی قطرہ قطرہ 
جسم میں خون کی ہر بوند وفا پاؤ گے


اپنی ہستی کو مٹانے کی تمنا تو کرو 
کبھی ہر شے میں کبھی خود میں خدا پاؤ گے

اپنے ماتھے پے سجا لو ہر اک پتھر کی ضرب 
عشق کر بیٹھے ہو، لازم ہے سزا پاؤ گے

اس سے ہر سانس کی وابستگی رکھ لو محسن
سانس رکنے کا بھی کچھ اور مزہ پاؤ گے

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...