زمیں ہے آسماں ہے اور میں ہوں
مسلسل امتحاں ہیں اور میں ہوں
مسلسل دستکیں ہیں اور تو ہے
درِ آیئندگاں ہے اور میں ہوں
نہ جانے کون تھک جائے گا پہلے
مری عمرِ رواں ہے اور میں ہوں
سلیم اک چھاوں جو زیرِ زمیں ہے
وہ میرا سائباں ہے اور میں ہوں
سلیم کوثر
No comments:
Post a Comment