Saturday, January 3, 2015

ہماری ہستی قائم رکھنے والے پر پابندی عائد ہو گئی ہے
اب وہ حروف میں نہیں سمائے گا
آئندہ کبھی سامنے نہیں آئے گا
سو میرے لفظو
آو کہ آج شب بیداری کریں! گریہ زاری کریں
سارے کے سارے احساس بہا دیں
ہونے کی آگ بجھا دیں
کل سے ویسے بھی ہمیں چپ رہنا ہے
اپنے اندر میں بند رہنا ہے 
یا بہتر ہے کہ ایسا کرتے ہیں
آج کی رات زندگانی کرتے ہیں
آخری بارہی سہی مگر اپنی من مانی کرتے ہیں
آو! آج مست ہو جائیں۔ ۔ ۔
ُاس کا بیاں۔ ۔ ۔ ُاس کا عکس ہو جائیں
ِاس سے پہلے کہ وہ کہیں کھو جائے
آو ہم ’’وہ‘‘ ہو جائیں !
پھر دیکھتے ہیں کوئی ُاسے کیسے مٹائے گا۔ ۔ ۔
یہ زمانہ ؟ ِاس میں کہاں ہے دم کہ ہم کو دبائے گا۔ ۔ ۔
میرے لفظو! آو‘ آج اس کے لئے ایسی نظم ہو جائیں
کہ آنے والا ہر لمحہ خاموش رہ کر بھی گنگنائے گا

ب۔ف۔ک 

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...