Friday, 23 January 2015

Tamaam Dukh hai

تمام دکه ہے


ہمیں خبر ہے 
تمام دکه ہے
یہ زندگی کو جو آسمانوں کی وسعتوں سے
ہزار صدیوں سے مل رہا ہے
پیام دکهہ ہے
جو کار زار زوال ہستی کو
دھوپ چھاؤں کی آہٹوں سے چلا رہا ہے
نظام دکه ہے


سحر تو اک مختصر سا غم ہے
طویل دن کی حویلیوں کے
جو راستوں میں ٹهہر گئی ہے
وہ شام دکه ہے
یہ شام دکه ہے
کہ اس کی شہ پر کئی دنوں سے
مسافران ابد کا ایسے فراق آثار راستوں پر
سفر تو خیر ایک المیہ ہے
قیام دکهہ ہے 
ہمیںخبر ہے تمام دکه ہے

یہ آس دکه ہے نراس دکه ہے 
اداسیوں کا لباس دکهہ ہے 
یہ تشنگی جو عذاب بن کر ٹهہر گئی ہے
بدن کے بوسیدہ ساحلوں پر
تو اس کا عہد دوام دکهہ ہے
یہ شور کرتی ہوا کا سارا خرام دکه ہے
ہمیں خبر ہے
تمام دکه ہے

یہ تم محبت نباہتے ہو
تو اس محبت کا نام دکه ہے
یہ وصل موسم جو اک مسلسل مغالطہ ہے
تو اس رفاقت کا نام دکهہ ہے
اور ایسی وحشت نما فضا میں
خموش رہنا بهی اک سزا ہے
مگر کسی سے کلام دکه ہے

ہمیں خبر ہے
تمام دکه ہے

نوشی گیلانی

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...