Sunday, January 4, 2015

منزلیں ایک سی آوارگیاں ایک سی ہیں
مختلف ہو کے بھی سب زندگیاں ایک سی ہیں

کوئی مقاصد ہو کہ ناصح، کوئی عاشق کہ عدو
سب کی اُس شوخ سے وابستگیاں ایک سی ہیں

دشتِ مجنوں میں نہ سہی تیشۂ فرہاد سہی
سفرِ عشق میں واماندگیاں ایک سی ہیں

یہ الگ بات کہ احساس جُدا ہوں ورنہ
راحتیں ایک سی، افسردگیاں ایک سی ہیں

صوفی و رند کے مسلک میں سہی لاکھ تضاد
مستیاں ایک سی، وارفتگیاں ایک سی ہیں

وصل ہو، ہجر ہو، قربت ہو کہ دُوری ہو فراز
ساری کیفیتیں، سب تشنگیاں ایک سی ہیں

احمد فراز

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...