Friday, 23 January 2015

جب بھی گھر کی چھت پر جائیں ناز دکھانے آ جاتے ہیں 
کیسے کیسے لوگ ہمارے جی کو چلانے آ جاتے ہیں

دن بھر جو سورج کے ڈر سے گلیوں میں چھُپ رہتے ہیں 
شام آتے ہی آنکھوں میں وہ رنگ پرانے آ جاتے ہیں

جن لوگوں نے اُن کی طلب میں صحراؤں کی دھول اُڑائیں 
اب یہ حسیں اُن کی قبروں پر پھول چڑھانے آ جاتے ہیں

ہم بھی منیر اب دُنیا داری کر کے وقت گزاریں گے 
ہوتے ہوتے جینے کے بھی لاکھ بہانے آ جاتے ہیں

منیر نیازی​

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...