جگنو لمحے
یه چند جگنو سے خواب لمحے
تمھارے ہاتھوں میں آج بند ہیں
ذرا ہتھیلی کو کھول دیکھو
یہ اڑ چلیں گے
یہ چند جگنو سے خواب لمحے
تمھارے رب نے عطا کئے ہیں
تمھیں جو پانا ہے آج پا لو
جو کرنا ہے تم ابھی سے کر لو
یہ جگنو لمحے پکارتے ہیں
کوئی بھی رت لوٹ کر نہ آئی
کبھی کوئی سال کیا ہے ٹھرا
یا بیتا لمحہ کبھی ہے لوٹا
یہ زندگانی
ہے اک پہر یا پہر کا حصہ
وقت کی آغوش میں
تمھاری نصرت کے سیپ موتی
مچل رہے ہیں
یہ جگنو لمحے پکارتے ہیں
کہ اب تو سوچو
یہ جگنو لمحے رہیں گے خالی
یا
کہ تم وہی بدنصیب ہو گے
کہ جس نے سونے کے دام دے کر
خریدی مٹی
جو اڑ چلے گی
No comments:
Post a Comment