Thursday, 29 January 2015

Jugnu Lamhy

جگنو لمحے

یه چند جگنو سے خواب لمحے
تمھارے ہاتھوں میں آج بند ہیں
ذرا ہتھیلی کو کھول دیکھو
یہ اڑ چلیں گے
یہ چند جگنو سے خواب لمحے
تمھارے رب نے عطا کئے ہیں
تمھیں جو پانا ہے آج پا لو
جو کرنا ہے تم ابھی سے کر لو
یہ جگنو لمحے پکارتے ہیں 
کوئی بھی رت لوٹ کر نہ آئی
کبھی کوئی سال کیا ہے ٹھرا
یا بیتا لمحہ کبھی ہے لوٹا
یہ زندگانی
ہے اک پہر یا پہر کا حصہ
وقت کی آغوش میں
تمھاری نصرت کے سیپ موتی
مچل رہے ہیں
یہ جگنو لمحے پکارتے ہیں
کہ اب تو سوچو
یہ جگنو لمحے رہیں گے خالی
یا
کہ تم وہی بدنصیب ہو گے
کہ جس نے سونے کے دام دے کر
خریدی مٹی
جو اڑ چلے گی

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...