سانحہ پشاور پر لکھی گئی نظم
تم زندہ ہو
جب تک دنیا باقی ہے تم زندہ ہو
اے میرے وطن کے شہزادو، تم زندہ ہو
خوشبو کی طرح اے پھولو، تم زندہ ہو
ہر ماں کی پرنم آنکھوں میں
ہر باپ کے ٹوٹے خوابوں میں
ہر بہن کی الجھی سانوں میں
ہر بھائی کی بکھری یادوں میں
تم زندہ ہو۔۔ تم زندہ ہو
ہم تم کو بھول نہیں سکتے
یہ یاد ہی اب تو جیون ہے
ہر دل میں تمہاری خوشبو ہے
ہر آنکھ تمہارا مسکن ہے
جن کو بھی شہادت مل جائے
وہ لوگ امر ہو جاتے ہیں
یادوں کے چمن میں کھیلتے ہیں
خوشبو کا سفر ہو جاتے ہیں
تم بجھے نہیں ہو، روشن ہو
ہر دل کی تم ہی دھڑکن ہو
کل تک تو بس ایک ہی گھر کے باسی تھے
اب ہر اک گھر میں بستے ہو
تم زندہ ہو
اے میرے وطن کے شہزادو، تم زندہ ہو
امجد اسلام امجد
(اس نظم کا بنیادی خیال اور استعادہ اس قرانی آیت سے مستعار ہے کہ شہیدوں کو مردہ مت کہو وہ زندہ ہیں)
No comments:
Post a Comment