Thursday, 29 January 2015

Tum Zinda ho

سانحہ پشاور پر لکھی گئی نظم

تم زندہ ہو
جب تک دنیا باقی ہے تم زندہ ہو
اے میرے وطن کے شہزادو، تم زندہ ہو
خوشبو کی طرح اے پھولو، تم زندہ ہو
ہر ماں کی پرنم آنکھوں میں
ہر باپ کے ٹوٹے خوابوں میں
ہر بہن کی الجھی سانوں میں
ہر بھائی کی بکھری یادوں میں
تم زندہ ہو۔۔ تم زندہ ہو
ہم تم کو بھول نہیں سکتے
یہ یاد ہی اب تو جیون ہے
ہر دل میں تمہاری خوشبو ہے
ہر آنکھ تمہارا مسکن ہے
جن کو بھی شہادت مل جائے
وہ لوگ امر ہو جاتے ہیں
یادوں کے چمن میں کھیلتے ہیں
خوشبو کا سفر ہو جاتے ہیں
تم بجھے نہیں ہو، روشن ہو
ہر دل کی تم ہی دھڑکن ہو
کل تک تو بس ایک ہی گھر کے باسی تھے
اب ہر اک گھر میں بستے ہو
تم زندہ ہو
اے میرے وطن کے شہزادو، تم زندہ ہو

امجد اسلام امجد

(اس نظم کا بنیادی خیال اور استعادہ اس قرانی آیت سے مستعار ہے کہ شہیدوں کو مردہ مت کہو وہ زندہ ہیں)

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...