Thursday, 29 January 2015

Udaaas Kamra Humari Halat py Hans raha hai

اداس کمرہ ہماری حالت پہ ہنس رہا ہے
گھڑی کی سوئیاں تڑپ تڑپ کر
زوالِ شب کو بڑھا رہی ہیں
ہم اپنے حصے کے زخم لے کر
مہیب راہوں میں کھو رہے ہیں
اکیلے پن کا عذاب ہم پر اتر رہا ہے
جو ہو سکے تو تلاش کر لو
گزرنے والے ہر اجنبی سے ہمارا پوچھو
ہمیں پکارو کہ ہم کہاں ہیں

عابد علی عابد

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...