Saturday, 21 March 2015

WOh Muskura K Bhi dekhay bhi to

انا پہ چوٹ پڑے بھی تو کون دیکھتا ہے ؟

دھواں سا دل سے اٹھے بھی تو کون دیکھتا ہے ؟

میرے لئے کبھی مٹی پہ سردیوں کی ہوا
تمہارا نام بھی لکھے تو کون دیکھتا ہے ؟

اجاڑ گھر کے کسی بے صدا دریچے میں
کوئی چراغ جلے بھی تو کون دیکھتا ہے ؟

ہجوم شہر سے ہٹ کر حدود شہر کے بعد
وہ مسکرا کے ملے بھی تو کون دیکھتا ہے ؟

جس آنکھہ میں کوئی چہرہ نہ کوئی عکس طلب
وہ آنکھہ جل کے بجھے بھی تو کون دیکھتا ہے ؟

ہجوم درد میں کیا مسکرائیے کہ یہاں
خزاں میں پھول کھلے بھی تو کون دیکھتا ہے ؟

ملے بغیر جو مجھہ سے بچھڑ گیا "محسن"
وہ راستے میں رکے بھی تو دیکھتا ہے ؟؟

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...