Saturday, 21 March 2015

Naye mosamon Ki koi khushi

نئے موسموں کی کوئی خوشی، نہ گئی رُتوں کا ملال ہے
تیرے بعد میری تلاش میں کوئی خواب ہے نہ خیال ہے

وہ چراغ ہوں کہ جسے ہوا نہ جلا سکی نہ بجھا سکی
میری روشنی کے نصیب میں نہ عروج ہے نہ زوال ہے

یہ ہے شہرِ جسم وہ شہرِ جاں، نہ یہاں سکوں نہ وہاں سکوں
یہاں خوشبوؤں کی تلاش ہے وہاں روشنی کا سوال ہے

وہ جو فاصلوں میں تھیں قربتیں، یہ جو قربتوں میں ہیں فاصلے
وہ محبتوں کا عروج تھا، یہ محبتوں کا زوال ہے

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...