Thursday, 2 April 2015

Muhobat K 2 Roop

محبت کے دو رُوپ

محبت کی کوئی بھی طے شدہ صورت، کوئی سانچہ نہیں ہوتا
یہ جس بھی دل میں پیدا ہو
اُسی کے ظرف میں ڈھل کر کوئی پیکر بناتی ہے
کہیں گہرائی ہے اس میں
کہیں رفعت، کہیں وسعت
اسے جس سمت سے دیکھو
یہ ہر اِک زاویئے سے اک نیا منظر بناتی ہے
مگر یہ ایسا تحفہ ہے کہ جو قسمت سے ملتا ہے
کئی دل ہیں کہ جن کو دیکھ کر
یہ دُور سے رستہ بدل جائے
انہیں چُھو کر گزرنا بھی اسے اچھا نہیں لگتا
کہ یہ جذبوں کی بھی اشیا نمط قیمت لگاتے ہیں
انہیں اغراض کی میزان پر تو لے بِنا
رستہ نہیں دیتے
اور ان کے بانجھ سینوں میں
ہوس کی آگ کے شعلے
کبھی مدھم نہیں ہوتے
محبت اور اِس سے ملتے جلتے سارے جذبوں کو
یہ پتھر سے تراشے دل ٹشو پیپر سمجھتے ہیں
ٹشو پیپر
کہ جن کی آخری منزل وہ کُوڑے دان ہوتی ہے
جہاں ہر شے کسی لا، شے کی صورت، شکل سے محروم ہوجائے
جہاں ہلچل نہیں مچتی، جہاں موسم نہیں ہوتے
زرا سوچو
تو ایسے دل بھی کُوڑے دان سے کچھ کم نہیں ہوتے

امجد اسلام امجد

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...