Thursday, 2 April 2015

Muhobat Saans Leti hai

محبت سانس لیتی ہے، اسے اک بار جب یہ بولا تھا وہ بہت ہنسی تھی ۔ اس کی نیلگوں آنکھیں پانیوں سے بھر گئی تھیں۔ اپنے حنائی ہاتھوں سے آنکھوں کو پونچھتے ہوئے اس نے مجھ سے پوچھا، تم نے کبھی محبت کا سانس محسوس کیا ہے؟ میں نے کچھ نہیں کہا۔ مجھے اس کی آنکھوں میں لکھی بے یقینی نظر آ رہی تھی۔ اسے کیسے بتاتا کہ جب سے اس سے ملا ہوں تب سے اب تک میرے بدن میں لہو کی بوند بوند میں فقط اس کی محبت ہے۔ ہر نیا سانس اس محبت کو تازہ کر دیتا ہے، ہر نیا لمحہ اس محبت کو مضبوط کر دیتا ہے ، ہر نیا دن اس محبت میں اضافہ کر دیتا ہے اور نئی رات اس محبت کے آسمان پر کئی سندر خواب ٹانک دیتی ہے ۔ میں شدید خواہش کے باوجود اس سے یہ نہیں کہہ سکا کہ اس کی آنکھیں مری شاعری کی تحریک ہیں، اس کی ہنسی کی جلترنگ مجھے میرے ہونے کا احساس دلاتی ہے ، اس سے دُوری میرے جیون سے سب رنگ لے جاتی ہے اور اس کا خیال ذہن و دل کو روشن کر دیتا ہے۔ مجھے سوچ میں گم دیکھ کر اس نے میری آنکھوں کے آگے ہاتھ لہرایا اور مسکرا کر بولی، کہاں کھو گئے شاعرِ وقت؟ان باتوں کو چھوڑو بتاؤ کچھ نیا لکھا؟ میں نے اس کی منتظر آنکھوں کی طرف دیکھا جن میں ہنسی کے کچھ پل ابھی بھی چمک رہے تھے اور نفی میں سر ہلا دیا۔ نئی لکھی ہوئی نظم مری جیب میں پڑی بین کر رہی تھی اور نظم کے عنوان کے بھیگے حروف میں بند کاغذ میں بھی محسوس کر سکتا تھا۔

عاطف سعید

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...