Thursday, 2 April 2015

Ye Janti Hoo Tum

یہ تم جانتی ہو میں ضدی بہت ہوں
انا بھی ہے مجھ میں
میں سنتا ہوں دل کی )فقط اپنے دل کی(
کسی کی کوئی بات سنتا نہیں ہوں
مگن اپنی دھن میں صبح و شام رہنا
کوئی درد اپنا کسی سے نہ کہنا
یہ عادت ہے میری
میں عادت بھی کوئی بدلتا نہیں ہوں
یہ تم جانتی ہو
مگر یہ بھی سچ ہے
میں ضد چھوڑ دوں گا
انا کی یہ دیوار بھی توڑ دوں گا
بدل لوں گا ہر ایک عادت بھی اپنی
"اگر تم کہو گی"

عاطف سعید

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...