ذرد کلائی کالا دھاگا
درد کی جلتی دوپہروں میں
جیون ہار کے چلتے چلتے
کالی رات سی کالی ہو گئی
دیکھ
دیکھ میں ہجراں والی ہوگئی
شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...
No comments:
Post a Comment