Thursday, May 14, 2015

Bazgasht

"بازگشت"

جب تم شام وداع کا آخری منطر
میری آنکھوں کو سونپ کر
دور جا چکیں
تو میں نے دیکھا کہ
میرے کرتے کے دامن پر
تمہاری ریشمی زلفوں کا
ایک بال اٹکا رہ گیا ہے
میں وہ بال چوم کر
ایک پیڑ کی جھکی ہوئی
شاخ پر باندھ کر
اپنے تاریک اور
شکست خوردہ مقدر کے ساتھ
بوجھل بوجھل قدموں
کے ساتھ گھر لوٹ آیا
سنا ہے کہ اب لوگ وہاں
اس پیڑ کی اسی ٹہنی پر
سیاہ دھاگے باندھ کر
جانے والوں کی واپسی کی
منتیں مانتے ہیں

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...