Thursday, May 14, 2015

Is tarah Ki baaton me



اس طرح کی باتوں میں 
زندگی کی راہوں میں
بارہا یہ دیکھا ھے
صرف سن نہیں رکھا
خود بھی آزمایا ھے
تجربوں سے ثابت ھے
جو بھی سنتے آئے ہیں
اس کو ٹھیک پایا ھے
زنگی کی راہوں میں
اس طرح کی باتوں میں
منزلوں سے پہلے ہی
ساتھ چھوٹ جاتےہیں
لوگ روٹھ جاتے ہیں
یہ تمہیں بتا دوں میں
چاہتوں کے رشتوں میں
پھر گرہ نہیں لگتی
لگ بھی جائے تو اس میں
وہ کشش نہیں رہتی
ایک پھیکا پھیکا سا
رابطہ تو ہوتا ھے
تازگی نہیں رھتی
زندگی نہیں ملتی
بات وہ نہیں بنتی
لاکھ بار مل کر بھی
دل کبھی نہیں ملتے
یاد کے دریچوں میں
ذہن کے جھروکوں میں
تتلیوں کے رنگوں کے
پھول پھر نہیں کھلتے
اسلیے میں کہتا ہوں
اس طرح کی باتوں سے
اجتناب کرتے ہیں
اس طرح کے رشتوں میں
احتیاط کرتے ہیں


(امجداسلام امجد)

1 comment:

  1. یہ کلام معین نظامی صاحب کا ہے، امجد صاحب کا نہیں

    ReplyDelete

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...