Thursday, May 14, 2015

Qatil

قاتل

قاتل چُپ ہے
خوں آلودہ ہاتھ میں اب تک
خنجر تھر تھر کانپ رہا ہے
لوگوں کا انبوہ اُسے
گھیرے میں لے کر
چیخ رہا ہے
یہ قاتل ہے
یہ قاتل ہے
خاک اور خوں میں لت پت لاش
کے ہونٹوں پر
اک بات جمی ہے
یہ قاتل ہے
لیکن کس کا
یہ اپنی تخلیق کا قاتل
اس نے خود کو قتل کیا ہے
لوگوں کا انبوہ مگر
کب سُنتا ہے
کون ہے قاتل
کس نے
کس کو قتل کیا ہے؟

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...