Thursday, May 14, 2015

Shafaq Zadi

شفق زادی

وہ لڑکی جس کی قربت کی تمنا میں
کئی اوجھل مناظر خود کو اس کی بارگہ میں پیش کرتے تھے
سنا ہے آج کل
نزد یک کا چشمہ لگاتی ہے
وہ جس کی مہربانی سے
کبھی اس شہر میں قیمت بڑھا کرتی تھی پھولوں کی
ترس جاتے ہیں اس کے ہاتھ اب
گجرے پہنے کو
وہ جس کی بے نیازی سے
کبھی اس شہر کے لوگوں کا کاروبار چلتا تھا
سنا ہے اب وہ اشیا کی
خریداری میں نرخوں پر
دکانداروں سے لمبی بحث کرتی ہے
وہ اک لڑکی جو عکس آلود آئینے سے بھی پرہیز کرتی تھی
سنا ہے اب محلے میں
کسی سستے
بیو ٹی پارلر پر کام کرتی ہے
وہ جس کی
خوش کلامی پر
سخن ہوتا تھا شب بھر
شہر کے سب قہوہ خانوں میں
سنا ہے خامشی کو
آج کل اظہار پر ترجیح دیتی ہے
وہ اک لڑکی جو سر تا پا کبھی پندار کا مینار ہوتی تھی
زرا سے زلزلے سے
ڈھ گئی ہو گی
شفق زادی عجب رنگوں میں گھر کر رہ گئی ہو گی

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...