Thursday, May 14, 2015

Tasalsul Toot Jaye ga

تسلسل ٹوٹ جائے گا

نہ چھیڑو کھِلتی کلیوں، ہنستے پُھولوں کو
اِن اُڑتی تتِلیوں ، آوارہ بھونروں کو

تسلسل ٹُوٹ جائے گا
فضا محوِ سماعت ہے
حسیں ہونٹوں کو نغمہ ریز رہنے دو
نگاہیں نیچی رکھو اور مجّسم گوش بن جاؤ
اگر جُنبش لبوں کو دی
تسلسل ٹوٹ جائے گا

وہ خوابیدہ ہے، خوابیدہ ہی رہنے دو
نہ جانے خواب میں کِن وادیوں کی سیر کرتی ہو
بلندی سے پھسلتے آبشاروں میں کہیں گم ہو
فلک آثار چوٹی پر کہیں محوِ ترنم ہو
اگر آواز دی تم نے
تسلسل ٹوٹ جائے گا

میں شاعر ہوں
مری فکرِ رسا، احساس کی اُس سطح پر ہے
جس میں خُوشبو رنگ بنتی ہے
صدا کو شکل ملتی ہے
تصّور بول اٹھتا ہے
خموشی گنگناتی ہے
یہ وہ وقفہ ہے۔۔۔۔۔ ایسے میں
اگر دادِ سخن بھی دی
تسلسل ٹوٹ جائے گا

محسن بھوپالی

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...