Monday, August 3, 2015

Maazoori

معذوری
خلوت و جلوت میں تم مجھ سے ملی ہو بارہا 
تم نے کیا دیکھا نہیں، میں مسکرا سکتا نہیں
-
میں‌کہ مایوسی مری فطرت میں داخل ہو چکی 
جبر بھی خود پر کروں‌تو گنگنا سکتا نہیں
-
مجھ میں کیا دیکھا کہ تم الفت کا دم بھرنے لگیں 
میں تو خود اپنے بھی کوئی کام آسکتا نہیں
-
روح افزا ہیں جنونِ عشق کے نغمے مگر 
اب میں ان گائے ہوئے گیتوں کو گاسکتا نہیں
-
میں نے دیکھا ہے شکستِ سازِ الفت کا سماں 
اب کسی تحریک پر بربط اٹھا سکتا نہیں
-
دل تمہاری شدتِ احساس سے واقف تو ہے 
اپنے احساسات سے دامن چھڑا سکتا نہیں
-
تم مری ہو کر بھی بیگانہ ہی پاؤ گی مجھے 
میں تمہارا ہو کے بھی تم میں سما سکتا نہیں
-
گائے ہیں میں نے خلوصِ دل سے بھی الفت کے گیت 
اب ریا کاری سے بھی چاہوں تو گا سکتا نہیں
-
کس طرح تم کو بنا لوں میں‌شریکِ زندگی 
میں‌تو اپنی زندگی کا بار اٹھا سکتا نہیں
-
یاس کی تاریکیوں میں‌ ڈوب جانے دو مجھے 
اب میں‌شمعِ ‌آرزو کی لو بڑھا سکتا نہیں

ساحر لدھیانوی

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...