کاغذ پر گرتے ہی پھوٹے لفظ کی
کچھ دھواں اٹھا
چنگارایاں کچھ
ایک نظم میں پھر سے آگ لگی
جلتے شہر میں بیٹھا شاعر
اس سے ذیادہ کرے بھی تو کیا
لفظوں سے آگ نہیں بجھتی
نظموں سے زخم نہیں بھرتے
( گلزار )
شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...
No comments:
Post a Comment