Wednesday, 18 November 2015

Anjany hain Khaouf mujhay

انجانے ہیں خوف مجھے 
روز دھڑکتا رہتا ہوں
بے کاری کے لمحوں میں 
یادیں گنتا رہتا ہوں ...!
روز ادھوری خواہش کی 
ویرانی بڑھ جاتی ہے
ساون کی یہ بیماری 
آنکھوں کو لگ جاتی ہے
بعض اوقات محبت بھی 
اندر اندر رہتی ہے
ہجر چھپتا رہتا ہوں 
غم ظاہر کر دیتا ہے
آنکھیں تو چپ رہتی ہیں 
غم ظاہر ہو جاتا ہے

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...