Wednesday, 18 November 2015

Mujhay aur Kahein lay chal sanwel

مجھے اور کہیں لے چل سانول
جہاں رات کبھی بھی سوئی نه ہو
جہاں صبح کسی پے روئی نه ہو
جہاں هجر نے وحشت بوئی نه ہو
جہاں کوئی کسی کا کوئی نه ہو
مجھے اور کہیں لے چل سانول
جہاں شہر ہوں سارے ویرانے
جہاں لوگ سبھی ہوں بیگانے
جہاں سب کے سب ہوں دیوانے
جہاں کوئی ہمیں نہ پہچانے
مجھے اور کہیں لے چل سانول
جہاں نفرت دل میں بس نہ سکے
جہاں کوئی کسی کو ڈس نہ سکے
جہاں کوئی کسی پے ہنس نہ سکے
جہاں کوئی بھی گھنجل کس نہ سکے
مجھے اور کہیں لے چل سانول
جہاں درد کسی کو راس نہ ہو
جہاں کوئی کبھی اداس نہ ہو
جہاں ظلمت کی بو باس نہ ہو
جہاں تو بھی زیادہ پاس نہ ہو
مجھے اور کہیں لے چل سانول۔۔!!
-
فرحت عباس شاہ

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...