مجھے اور کہیں لے چل سانول
جہاں رات کبھی بھی سوئی نه ہو
جہاں صبح کسی پے روئی نه ہو
جہاں هجر نے وحشت بوئی نه ہو
جہاں کوئی کسی کا کوئی نه ہو
مجھے اور کہیں لے چل سانول
جہاں شہر ہوں سارے ویرانے
جہاں لوگ سبھی ہوں بیگانے
جہاں سب کے سب ہوں دیوانے
جہاں کوئی ہمیں نہ پہچانے
مجھے اور کہیں لے چل سانول
جہاں نفرت دل میں بس نہ سکے
جہاں کوئی کسی کو ڈس نہ سکے
جہاں کوئی کسی پے ہنس نہ سکے
جہاں کوئی بھی گھنجل کس نہ سکے
مجھے اور کہیں لے چل سانول
جہاں درد کسی کو راس نہ ہو
جہاں کوئی کبھی اداس نہ ہو
جہاں ظلمت کی بو باس نہ ہو
جہاں تو بھی زیادہ پاس نہ ہو
مجھے اور کہیں لے چل سانول۔۔!!
-
فرحت عباس شاہ
No comments:
Post a Comment