میرے آنگن میں بادل ٹپکتے رھے
میں نے بارش کو لبیک کہنے میں تاخیر کی
دو قدم چل کے بوندیں نہیں چھو سکا
میری پوریں کہیں اور مصروف تھیں
میرے گھر میں لگی بیریوں نے پکارا مجھے
اور مرے کان ھیڈ فون میں شور کرتی
صداوں کے ملبے کے نیچے کہیں دفن تھے
بیریوں کی محبت سے لبریز باتیں بھی ضائع گیئں
میرے کمرے کے باھر
برابر کی کھڑکی سے سورج مجھے
روز ملنے کو آتا رھا
میں نہیں اٹھ سکا
میں تو مصروف تھا
فیس بک کی یہ خود ساختہ اور لذت بھری قید کیوں چھوڑتا!
بارشوں سے ضروری وہ پیغام تھے
وہ جو تھے ھی نہیں!
-
علی زریون
No comments:
Post a Comment