Saturday, 16 January 2016

Barish

میرے آنگن میں بادل ٹپکتے رھے 
میں نے بارش کو لبیک کہنے میں تاخیر کی 
دو قدم چل کے بوندیں نہیں چھو سکا 
میری پوریں کہیں اور مصروف تھیں 
میرے گھر میں لگی بیریوں نے پکارا مجھے 
اور مرے کان ھیڈ فون میں شور کرتی 
صداوں کے ملبے کے نیچے کہیں دفن تھے 
بیریوں کی محبت سے لبریز باتیں بھی ضائع گیئں
میرے کمرے کے باھر 
برابر کی کھڑکی سے سورج مجھے 
روز ملنے کو آتا رھا 
میں نہیں اٹھ سکا 
میں تو مصروف تھا 
فیس بک کی یہ خود ساختہ اور لذت بھری قید کیوں چھوڑتا! 
بارشوں سے ضروری وہ پیغام تھے 
وہ جو تھے ھی نہیں!
-
علی زریون

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...