Saturday, 16 January 2016

Jalti Dhoop sy haar gaya tha

جلتی دھوپ سے ہار گیا تھا
لیکن سایہ بول رہا تھا
-
سانس کے پہلے بندھن سے ہی
میں نے تم کو مان لیا تھا
-
تیرے ہجر میں شام سویرے
جیتے جی میں آپ مرا تھا
-
میٹھے جھرنوں سے یاد آیا
تیرے ہونٹ سے شہد پیا تھا
-
سب دیواریں گریہ کناں ہیں
آخر دل میں کون بسا تھا
-
تو نے اچھّا یاد دلایا
میں تو خود کو بھول گیا تھا
-
اپنی خواہش ہے اپنا روگ
میں بھی اپنی آگ جلا تھا
-
ریت کے ذرّے چنتے رہنا
اک روگی نے مجھ سے کہا تھا
-
تیرے وصل میں ، میں نے پیارے
تنہائی کا زہر پیا تھا
-
تم سے بچھڑ کر احساس ہوا
میں تو رستہ بھول گیا تھا
-
میں نے تیری آنکھوں میں تو
صرف اپنا چہرہ دیکھا تھا
-
تیرا میرا میل نہیں ہے
میں ماٹی اور تو سونا تھا
-
سوکھی گھاس پہ بیٹھ کے اک دن
ایک برس کو میں رویا تھا
-
تیرے لہجے کی شیرینی سے
اکثر میرا دل جلتا تھا
-
توت کی میٹھی چھاؤں میں
تیری سانس کا لمس پیا تھا
-
آئینہ دیکھا یاد آیا
تم نے مجھ سے پیار کیا تھا
-
بانجھ شجر سے آس لگائے
اتنی دیر سے کون کھڑا تھا
-
تم کو پیارے ہوش نہیں ہے
اُس نے پیار سے جان کہا تھا
-
رات کی گہری تاریکی میں
تیرے حسن کا جام پیا تھا
-
اپنی دُھن میں کون نہیں ہے
خاور نے خود کو پوجا تھا

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...