---- تم ہو یاد مجھے ----
پلٹ کے دیکھنا چاہو تو نفرتوں سے ادھر
دنوں کی راکھہ پہ راتوں کی یخ ہتھیلی پر
ہوا کے ناچتے گرداب کی تہوں میں کہیں
بجھا ہوا کوئی لمحہ کسی چراغ کا داغ
نظر پڑے تو سمجھنا کہ میں بھی زندہ ہوں
کہ میں بھی زندہ ہوں اپنے اجاڑ دل کی طرح
اجاڑ دل کہ جہاں آج بھی تمہارے بغیر
ہر ایک شام دھڑکتے ہیں خواہشوں کے کواڑ
ہر ایک رات بکھرتی ہے آرزو کی دھنک
ہر ایک صبح دہکتے ہیں زخم زخم گلاب
اجاڑ دل کہ جہاں آج بھی تمہارے بغیر ....!!
ہر ایک پل میری آنکھوں میں ڈھل کے ڈھلتا ہے
تپکتی رت کی تپش سے بدن پگھلتا ہے
اجاڑ دل کہ جہاں ڈوبتا ہوا سورج
جبین وقت پہ لکھتا ہے دوریوں کا پیام
پلٹ کے دیکھنا چاہو تو نفرتوں سے ادھر
پس غبار درخشاں ہے کب سے ایک ہی نام
وہ نام جس پہ مسلسل ہے اعتماد مجھے
وہ نام لوح جہاں پر ابھر کے بولتا ہے
نظر پڑے تو سمجھنا کہ" تم" ہو یاد "مجھے "
( محسن نقوی )
No comments:
Post a Comment