Sunday, 2 February 2014

سحر کو کھوج چراغوں پہ انحصار نہ کر
ہوا سے دوستی رکھ، اس کا اعتبار نہ کر

یقین کر؛ او محبت، یہی مناسب ہے
تو مجھ سے عمر میں کم ہے، سو مجھ سے پیار نہ کر

مجھے پتہ ہے کہ برباد ہوچکا ہوں میں
تو میرا سوگ منا، مجھ کو سوگوار نہ کر

ہے کون کون مرے ساتھ اِس مصیبت میں
میں اپنے ساتھ نہیں ہوں، مجھے شمار نہ کر

میں خاک خود تجھے لبیک کہنے والا ہوں
مجھے بلاوا نہ دے میرا انتظار نہ کر

انجم سلیمی

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...