Sunday, 2 February 2014

Zindagi Khushk hai, Veeran Hai, Afsurda hai

ہم تو موجود تھے راتوں میں اُجالوں کی طرح
لوگ نکلے ہی نہیں ڈھونڈنے والوں کی طرح

جانے کیوں وقت بھی، آنکھیں بھی، قلم بھی، لب بھی
آج خاموش ہیں گزرے ہوئے سالوں کی طرح

زندگی خشک ہے، ویران ہے، افسردہ ہے
ایک مزدور کے بکھرے ہوئے بالوں کی طرح

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...