ابھی تم ہوا میں ہو حسن کی
ابھی فرصتیں ہی کہاں تمہیں
کہ ملو کبھی؟
کہاں اتنا وقت کہ آؤ خود
یا بلا ہی لو
کوئی نظم سن لو، سنا ہی دو
تمہں فرصتیں ہی کہاں ابھی؟
ابھی تم ہوا میں ہو حسن کی
چلو پھر بھی نمبر رکھو میرا
کبھی وقت پہیہ بدل چلے
کوئی شام پھیلے ملال کی
تمہیں فرصتیں ہوں کمال کی
کسی راز دار سے بات کرنے کا موڈ ہو
میری یاد آئے تمہیں جو پھر
تو ایک کال کے فاصلے پہ ہوں منتظر
احمد رضا راجا
No comments:
Post a Comment