Saturday, June 14, 2014


ابھی تم ہوا میں ہو حسن کی
ابھی فرصتیں ہی کہاں تمہیں
کہ ملو کبھی؟
کہاں اتنا وقت کہ آؤ خود
یا بلا ہی لو
کوئی نظم سن لو، سنا ہی دو
تمہں فرصتیں ہی کہاں ابھی؟
ابھی تم ہوا میں ہو حسن کی
چلو پھر بھی نمبر رکھو میرا
کبھی وقت پہیہ بدل چلے
کوئی شام پھیلے ملال کی 
تمہیں فرصتیں ہوں کمال کی 
کسی راز دار سے بات کرنے کا موڈ ہو 
میری یاد آئے تمہیں جو پھر 
تو ایک کال کے فاصلے پہ ہوں منتظر 

احمد رضا راجا

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...