تم خود اعتمادی سے
کس قدر بیگانہ ہو
کیا تمہیں لڑکپن میں
پیار مِل نہیں پایا ؟؟
آدمی کی شخصیت کم سِنی میں بنتی ہے
عہد کم سِنی میں گر کچھ کمی سی رہ جائے
ہے یہی علاج اسکا
عالمِ جوانی میں
اِک حسین چہرے کی
بے پناہ توجہ سے
پھر نئے سِرے سے ہو اُسکی شخصیت سازی
تم جوان راعنا ہو
عشق کیوں نہیں کرتے؟؟
کیا فریقِ ثانی کی
برتری سے ڈرتے ہو ؟
تم بھی ہو عجب بھنورے پنکھڑی سے ڈرتے ہو؟؟
بد نصیت پروانے
روشنی سے ڈرتے ہو ؟
حُسن سبزا زاروں کے خوش نُما پرندوں میں
حُسن کھلتے پُھولوں میں
تتلیوں کے رنگوں میں
حُسن مرغزاروں میں
برق پا غزالوں میں
ان سے تم نہیں ڈرتے؟؟
اِک شبابِ حوا کی
دلکشی سے ڈرتے ہو ؟
ان کی سردمہری سے
بے رُخی سے ڈرتے ہو ؟
حُسن سے مفر کب تک حُسن دل کی مجبوری
تقوای و مفرا سے
عمر کب گزرتی ہے
زندگی کلیسہ کی راہبہ نہیں کوئی
یہ کسی شبینہ کی کاریہ نہیں کوئی
زندگی ہے اک چنچل بے حجاب رقصاصہ
ہاتھ تھام کے جس کا رقص گاہِعالم میں
ناچتا ہے انسان
تم بھی اِس حسینہ کو بازوں کے گھیرے میں
لے کے بے قراری سے رقص کیوں نہیں کرتے ؟
ترنگی سے ڈرتے ہو ?
ان سے تم نہیں ڈرتے
مولوی سے ڈرتے ہو ؟
مذہبی جنونی کی
دشمنی سے ڈرتے ہو؟
ہو شاعری , مو سیقی, مصوری یا مجسمہ سازی
ہر لطیف فن کو وہ کافری سمجھتا ہے
تم عجب سپاہی ہو
راعفل کی نالی سے
تم کو ڈر نہیں لگتا ؟
بانسری سے ڈرتے ہو ؟
جس سے وہ ڈراتا ہے
تم اُسی سے ڈرتے ہو ؟
اَب تو اُس فسوں گر کے سحر سے نکل آؤ
راگ سے تمہیں نفرت
رقص سے تمہیں نفرت
شعر سے تمہیں نفرت
حسن سے تمیہں نفرت
اور زندگی کیا ہے ؟
یار اگر تم اپنی ہی زندگی سے ڈرتے ہو
تو مر کیوں نہیں جاتے
خودکشی سے ڈرتے ہو ؟
نجم اصغر
No comments:
Post a Comment