نیند کی درانتی سے خواب جتنے کاٹے ہیں
فصل یہ صبح ہوتے آنکھ سے اٹھانی ہے
دن چڑہے تو سورج کی انگلیاں پکڑنی ہیں
اظہر کلیانی
شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...
No comments:
Post a Comment