Saturday, 6 September 2014

aankhein

آنکھیں ہیں
تاریخ کا کچرا دان نہیں ہیں
جن کے اندر
تم اپنے من چاہے اور بوسیدہ منظر پھینکتے جاؤ
بینائی کا معنی سب کچھ دیکھتے رہنا کب ہوتا ہے
(اور بکواس کی بھِی تو کوئی حد ہوتی ہے)
کاغذ کے ٹکڑوں میں کُوڑا بھر لائے ہو ؟؟
اور بضد ہو
میں اِس کُوڑھ بھری خلوت کو
سچّٰائی کی جلوت سمجھوں ؟؟
جاؤ
اور جا کر یہ کُوڑا
اُن آنکھوں کے اندر بھر دو
جو اندھی تقلید کے ہاتھوں بینائی ہی کھو بیٹھی ہیں
یہ تحقیق کی رسیا کافر آنکھیں ہیں !
تم ایسی کافر آنکھوں سے عہدِ اطاعت مانگ رہے ہو ؟؟
آنکھیں ہیں
تاریخ کا کچرا دان نہیں ہیں

علی زریون

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...