Saturday, September 6, 2014

ہمارے دکھ ہماری آنکھ ہیں
جس سے ہمیشہ ہم کسی بھی کہکشاں سے اپنی مطلب کے ستارے ڈھونڈھ لیتے ہیں
ہمارے دکھ ہمارے ہاتھ ہیں
جن سے ہمیشہ ہم سہارے ڈھونڈھ لیتے ہیں
زرا چپ ہوں تو یہ آواز دیتے ہیں،
ادھورے پن کی ویرانی میں جتنا ساتھ دیتے ہیں
کوئی بھی دے نہیں سکتا
ہمیشہ سانس کی لرزش میں گھل کے، اور سینے کی گھٹن میں پھیل کے اک شہر سا آباد کرتے ہیں
کبھی بے حوصلہ ہو ہم اگر
تو ساتھ مل کے وقت سے فریاد کرتے ہیں
اداسی میں کہیں سے بھی خاموشی ڈھونڈھ لاتے ہیں
جدائی میں کئی رنگوں سے تنہائی سجاتے ہیں
وفاوں کے ڈسے زخمی لبوں سے چوم کر آنسو بہت ہنستے ہنساتے ہیں
ہمارے دکھ ہماری روح ہیں
جس سے ہمیشہ ہم کنارے ڈھونڈھ لیتے ہیں
ہمارے دکھ ہمارا پیار ہیں
جس سے ہمیشہ ہم سفر میں اپنے جیسے دل کے مارے ڈھونڈھ لیتے ہیں

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...