ہمارے دکھ ہماری آنکھ ہیں
جس سے ہمیشہ ہم کسی بھی کہکشاں سے اپنی مطلب کے ستارے ڈھونڈھ لیتے ہیں
ہمارے دکھ ہمارے ہاتھ ہیں
جن سے ہمیشہ ہم سہارے ڈھونڈھ لیتے ہیں
زرا چپ ہوں تو یہ آواز دیتے ہیں،
ادھورے پن کی ویرانی میں جتنا ساتھ دیتے ہیں
کوئی بھی دے نہیں سکتا
ہمیشہ سانس کی لرزش میں گھل کے، اور سینے کی گھٹن میں پھیل کے اک شہر سا آباد کرتے ہیں
کبھی بے حوصلہ ہو ہم اگر
تو ساتھ مل کے وقت سے فریاد کرتے ہیں
اداسی میں کہیں سے بھی خاموشی ڈھونڈھ لاتے ہیں
جدائی میں کئی رنگوں سے تنہائی سجاتے ہیں
وفاوں کے ڈسے زخمی لبوں سے چوم کر آنسو بہت ہنستے ہنساتے ہیں
ہمارے دکھ ہماری روح ہیں
جس سے ہمیشہ ہم کنارے ڈھونڈھ لیتے ہیں
ہمارے دکھ ہمارا پیار ہیں
جس سے ہمیشہ ہم سفر میں اپنے جیسے دل کے مارے ڈھونڈھ لیتے ہیں
No comments:
Post a Comment