Saturday, September 6, 2014

Kahani

مصنِف ہے کہانی اُس نے لکھی ہے

سبھی کردار اُس کے ہیں
کوئی مجرم، کوئی ملزم، کوئی معصوم ہے لیکن
سبھی انداز اُس کے ہیں
ہدایت کار بھی خود ہے
اُسی کے ہر اشارے پر
اداکاروں نے کرداروں کو اتنی جاں فشانی سے نبھایا ہے
کہ اک لکھی کہانی کو حقیقت کر دکھایا ہے
مگر اِس داستاں کا آخری منظر قیامت ہے
مصنِف آپ منصف بن گیا آخر
کہانی ختم ہونے پر
اداکاری کے پیکر سے نکل کر اپنی اجرت مانگنے والے
اداکاروں سے کہتا ہے
کہ میں تم کو تمہارے اپنے کرداروں کے کرموں کا صلہ دوں گا
اداکاروں کو منصف کے رویے سے فقط اتنی شکایت ہے
کہ منصف خود مصنف تھا
کہانی اس نے لکھی تھی
سبھی کردار اس کے تھے

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...