Monday, December 29, 2014

آگ خرید کے لائی نی میں 
آگ خرید کے لائی 
دنیا داری قسمت ماری 
شکلیں بدلیں روز 
دل کی ایک نہ چلنے دے اور عقلیں بدلے روز 
عشق کے کاروبار میں پڑ کے 
اچھا نفح کمایا 
گھڑی گھڑی ، پل پل کو اپنے دل کا ماس کھلایا 
تن من ، دھن سب بیچ دیا ہے 
بھاگ خرید کے لائی نی میں بھاگ خرید کے لائی 
کوئل لینے گھر سے نکلی 
کاگ خرید کے لائی نی میں 
" کاگ خرید کے لائی "

( فرحت عباس شاہ )

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...