Sunday, December 28, 2014

دیؤں کا قد گھٹانے کے لیئے راتیں بڑی کرنا
بڑے شہروں میں رہنا ہے تو باتیں بڑی کرنا

یہ کیا جانے یہ دل کچی زمیں کا استعارہ ہے
ان آنکھوں کو تو بس آتا ہے برساتیں بڑی کرنا

محبت میں بچھڑنے کا ہنر سب کو نہیں آتا
کسی کو چھوڑنا ہو تو ملاقاتیں بڑی کرنا

وسیم بریلوی

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...