Sunday, 18 January 2015

کبھی سانول موڑ مہار وے 
میرے لُوں لُوں چیخ پکار وے
کبھی سانول موڑ مُہار وے
مَیں بیچ بڑی منجدھار وے
مجھے دریا پار اتار وے
میرے ہاتھوں میں چمکے کنگنا
مجھے پیا منانے کا ڈھنگ نا
میرے ہونٹوں پہ اک مسکان وے
تیرے ہاتھوں میں میری جان وے
میری زلف نہ چھیڑ ہوا نی
آنچل نہ مرا لہرا نی
مرا دل ہمراز نہ کرنی
مرا پی ناراض نہ کرنی
ترے سر پہ حسیں دستار وے
ہمیں تیری اداؤں سے پیار وے
کہاں کھو گئے تم دلدار وے
کہاں جا کے بسایا گھر بار وے
کوئی خط پتر نہ تار وے
کبھی سانول موڑ مُہار وے
میرے لُوں لُوں چیخ پکار وے
کبھی سانول موڑ مُہار وے

(شاعر: فرحت عباس شاہ)
(کتاب: صحرا خرید لائے ہیں)

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...