Monday, January 19, 2015

تنہائی

توُ شہر میں نہیں تھا
اور شہرِ جاں کے اندر
کہرا سا بھر گیا تھا
تنہائی جم گئی تھی
آنکھوں کی پتلیوں میں
لمحے چٹخ رہے تھے
ہونٹوں کی پپڑیوں میں
رستے لپٹ گئے تھے
پیروں کی انگلیوں میں
تو شہر میں نہیں تھا
اور شہر کی ہَوا بھی
میلی سی لگ رہی تھی
خوشبو کے ہاتھ پاؤں
زنجیر ہو گئے تھے
ہم تجھ سے بڑھ کے تیری
تصویر ہوگئے تھے

ایوب خاور

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...