Monday, January 19, 2015

تھا میر جن کو شعر کا آزار مر گئے
غالب تمہارے سارے طرفدار مر گئے

ساقی تری شراب بڑا کام کر گئی
کچھ راستے میں ۔۔ کچھ پسِ دیوار مر گئے

شعروں میں اب جہاد ہے ۔۔ روزہ نماز ہے
اُردو غزل میں جتنے تھے کفّار مر گئے

اخبار ہو رہی ہے غزل کی زبان اب
اپنے شہید آٹھ ۔۔ اُدھر چار مر گئے

یا رب طلسمِ ہو ش رہا ہے مُشَاعرہ
جن کو نہیں بُلایا ۔۔۔ وہ غم خوار مر گئے

ڈاکٹر بشیر بدر

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...