تم نے پڑھ کر غزلیں لِکّھیں،ھم نے من بیتی بولی
تم نے صرف لکھاوٹ بانٹی، ھم نے حال سُنایا ھے
تم شہرت کے پیچھے بھاگے،نقّالوں کے مِیر ھوئے
ھم بلّھے سے مُجرا سیکھا،ھم نے یار کمایا ھے
دارُو کے دو گھونٹ چڑھا کر خود کو عاشق جان لیا ؟؟
دیکھو تو شاعر صاحب نے کیسا روپ بنایا ھے
میاں محمد بخش سے پوچھو یا رومی سے پتا کرو
اِس کو اُس کو ھم کو سب کو،یار نے رنگ چڑھایا ھے .. !!
پنڈے کی پِیڑا میں الجھے،اور الجھ کر ختم ھوئے
باطن کے بھیتر جب جھانکا،آیئنہ شرمایا ھے
جب سائیں کے چرن پڑے تو اہلِ عشق نے پوجا کی
کون کسی کو مان سکا ھے،یار نے سب منوایا ھے
جیسی چاھو سازش کر لو،نامِ علی تو چمکے گا
اہلِ چشت بہشت کا پیارا،قادر گھر کا جایا ھے ۔
علی زریون
No comments:
Post a Comment