Sunday, 18 January 2015

"شام ہر روز کیوں آجاتی ہے"

اُداس اور بہت زیادہ اداس لمحے
اتنے بہت زیادہ کیوں ہیں؟
خاموشی اور بہت گہری خاموشی
گہری کیوں رہتی ہے؟
باتوں سے پہلے بھی اور بعد بھی
باتوں کے درمیان بھی
اور کہیں باتوں کے پیچھے بہت اندر بھی
شام ہر روز کیوں آجاتی ہے؟
اداس اور خاموش 
اور سوگوار
"تم ہر روز کیوں آجاتے ہو"
"ہر روز اور بہت زیادہ"
 
فرحت عباس شاہ

No comments:

Post a Comment

Shaam K Pech O Kham

شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اُتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اش...